ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / کابل میں دو خودکش حملے، طالبان نے ذمہ داری قبول کی

کابل میں دو خودکش حملے، طالبان نے ذمہ داری قبول کی

Wed, 11 Jan 2017 19:54:11  SO Admin   S.O. News Service

کابل11جنوری(آئی این ایس انڈیا)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع پارلیمان کے قریب ہونے والے دو خودکش حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔سخت سکیورٹی کے حصار میں واقع افغان پارلیمان کے قریب ہونے والے دوہرے خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ افغانستان کے مقامی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 70 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حکام نے ہلاکتوں کی تعدادمیں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے، جب ملازمین پارلیمنٹ کمپلیکس سے باہر نکل رہے تھے۔پارلیمان کے ایک زخمی سکیورٹی گارڈ کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، پہلا دھماکا پارلیمان کے باہر ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد بے گناہ ملازمین ہلاک اور زخمی ہوئے۔ دوسرا حملہ کار بم دھماکے کے ذریعے کیا گیا۔ یہ کارسڑک کے دوسرے کنارے کی طرف پارک کی گئی تھی۔ایک سکیورٹی اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر وہ عام شہری ہیں، جو پارلیمان میں کام کرتے ہیں۔ اسی طرح ایک دوسرے سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔افغان وزارت صحت کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ ابھی تک 70زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔بتایا گیا ہے، جس جگہ دھماکے ہوئے، وہاں متعدد قانون سازوں کے گھر بھی واقع ہیں۔ اس علاقے کو کابل کا محفوظ ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے اور وہاں سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ ایک حملے کے ذریعے افغانستان کے مرکزی خفیہ ادارے کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ان حملوں میں صوبہ ہرات کے ایک قانون ساز رحیمہ جامی بھی زخمی ہوئے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے یا نہیں۔اس سے قبل آج ہی  صوبہ ہلمند میں بھی ایک خودکش حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں سات افراد ہلاک اور نو زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے میں ایک ایسے گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا، جو ملکی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے اہلکاروں کے زیرِاستعمال تھا۔


Share: